حضرت یعلی بن مرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حسنین کریمین رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین حضور نبی اکرم ﷺ کی طرف چل کر آئے‘ پس ان میں سے جب ایک پہنچا تو آپ ﷺ نے اپنا بازو (مبارک) ان کے گلے میں ڈالا پھر دوسرے پہنچے تو آپ ﷺ نے اپنا دوسرا بازو (مبارک) ان کے گلے میں ڈالا۔ بعدازاں ایک کو چوما اور پھر دوسرے کو چوما اور فرمایا: اے اللہ! میں ان سے محبت کرتا ہوں تو بھی ان سے محبت کر۔ (طبرانی)
حضرت یزید بن ابو زیاد رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سے باہر تشریف لائے اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر کے پاس سے گزرے تو حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہٗ کو روتے ہوئے سنا‘ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا تجھے معلوم نہیں کہ اس کا رونا مجھے تکلیف دیتا ہے۔ (طبرانی)
سیدہ فاطمۃ الزہرا رضی اللہ تعالیٰ عنہاسے روایت ہے کہ وہ اپنے بابا حضور نبی اکرم ﷺ کے مرض وصال کے دوران حسن اور حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین) کو آپ ﷺ کی خدمت اقدس میں لائیں اورعرض کیا: یارسول اللہ! ﷺ انہیں اپنی وراثت میں سے کچھ عطا فرمائیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’حسن میری ہیبت و سرداری کا وارث ہے اور حسین میری جرأت و سخاوت کا۔‘‘ (طبرانی)
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں